وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اس اعلان کہ وفاقی کابینہ نے انڈیپینڈنٹ پاور پروجیکٹس (آئی پی پیز) کے 40 فیصد واجبات کی ادائیگی کا فیصلہ کیا ہے، چند گھنٹوں بعد وزیراعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں وضاحت کی گئی کہ کابینہ نے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے کمیٹی بنانے کی منظور دی ہے۔ کابینہ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کابینہ نے آئی پی پیز کے 40 فیصد واجبات کا فیصلہ کیا ہے۔
تاہم دفتر وزیراعظم سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی منظوری دی ہے جس میں آئی پی پیز کے مسائل اور واجبات کے حل کے لیے کمیٹی کی تشکیل بھی شامل ہے۔
میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ آئی پی پیز نے طویل المدتی معاہدے کیے تھے اور سرکاری کمپنیوں کے خلاف قابل وصول رقم 10 کھرب روپے تک جا پہنچی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ آئی پی پیز اپنی پیدا کردہ اور صارفین کی استعمال کردہ بجلی کے لیے رقم کا مطالبہ کررہے ہیں۔
پالیسی منظور
کابینہ نے ‘فالو دا منی’ یا رقم پیچھا کرو کے عنوان سے قومی پالیسی کی بھی منظوری دے دی ہے تا کہ غیر قانونی پیسے کا سراغ لگایا جائے۔فواد چوہدری نےبتایا کہ یہ پالیسی غیر قانونی پیسے کا سراغ لگانے میں مدد دے گی تا کہ شہباز شریف اور آصف علی زرداری جیسے مقدمات نہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ عرصہ پہلے تک شہباز شریف ایک ہزار روپے ٹیکس ادا کررہے تھے لیکن پھر اچانک عوام کو معلوم ہوا کہ انہوں نے برطانیہ میں محلات تعمیر کررکھے ہیں۔اس سلسلے میں جب وزیر اطلاعات سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت حکومت بینک ٹرانزیکشنز کے ذریعے رقم کا سراغ لگائے گی۔
علاوہ ازیں کابینہ نے پاکستان ریلوے کے لیے جمع کرائی جانے والی تمام پیشکشوں کو 10 فیصد ود ہولڈنگ سےمستثنیٰ کردیا۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ریلوے کے معاملات میں نجی شعبے کی شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے کیا گیا ہے۔