الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ کے پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا حکم دے دیا۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ ضمنی انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے پورے حلقے میں انتخابات سے متعلق مسلم لیگ ن کی درخواست منظور کر لی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پولنگ اسٹیشنز پر فائرنگ اور قتل و غارت ہوئی اور این اے 75 کے ضمنی انتخابات میں ماحول خراب کیا گیا۔
الیکشن کمیشن نے این اے 75 ڈسکہ میں 18 مارچ کو دوبارہ ضمنی انتخاب کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے تھے کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کا نتیجہ چھوڑ کر نوشین افتخار جیت رہی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے وکیل کا کہنا تھا کہ جیت تو رہے ہیں لیکن پورے حلقے میں ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔ یہ بالکل واضح دھاندلی کی اسکیم تھی۔
تحریک انصاف کے نامزد امیدوار علی اسجد ملہی نے اپنے وکیل علی ظفر کے ذریعے مؤقف پیش کیا کہ فائرنگ ہر الیکشن میں ہوتی ہے اس لئے شکایت نہیں کی، ہر علاقہ کے ووٹرز کی مرضی ہے ووٹ ڈالیں یا نہ ڈالیں، حلقے میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگی ہوئی نہ خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا۔
وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بطور لیڈر کہا تھا 20 پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ انتخابات پر اعتراض نہیں، بطور امیدوار علی اسجد ملہی کو دوبارہ پولنگ پر اعتراض ہے، عدالت این اے 75 کا انتخابی نتیجہ جاری کرے۔
(ن) لیگ کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے متنازع 20 پولنگ اسٹیشنز کے ووٹوں کا فرانزک آڈٹ کرانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پورے حلقہ میں فائرنگ ہوئی، فائرنگ کرنے والا جو بھی ہو ووٹرز حراساں ہوئے، پہلی بار ایسا الیکشن کمیشن آیا ہے جو سچ بول رہا ہے۔
وکیل (ن) لیگ نے کہا کہ الیکشن کمیشن پورے انتخابی عمل کا جائزہ لینے کیلئے بااختیار ہے، انتخابی عمل کیساتھ شرمناک فراڈ کیا گیا، پریذائڈنگ افسران کے موبائل اور پولیس کے وائرلیس ایک ساتھ بند ہوگئے، الیکشن کمیشن جمہوریت کا محافظ ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عام انتخابات میں بھی فارم 45 کا مسئلہ سامنے آیا تھا، تاہم ضمنی انتخابات میں الیکشن کمیشن کو فارم 45 نہ ملنے کی شکایت نہیں آئی۔ چیف الیکشن کمشنر نے حلقہ این اے 75 ڈسکہ سے متعلق سماعت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔