امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے ساتھ ہی افغان صوبے ہلمند میں سرکاری فوج اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی شروع ہونے پر ہزاروں افغان باشندے نقل مکانی کرنے لگے۔ افغان فورسز نے جنوبی صوبہ ہلمند میں متعدد چوکیوں پر طالبان کو پیچھے دھکیلنے کا دعوٰی کیا جہاں یکم مئی کو باقاعدہ انخلا شروع ہونے کے بعد امریکی فوج نے اتوار کے روز ایک بیس سرکاری فوج کے حوالے کردیا تھا۔
پناہ گزینوں کے لیے اس خطے کے ڈائریکٹر سید محمد رامین نے بتایا کہ ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ کے نواح میں اور صوبے کے چند دیگر حصوں میں لڑائی کے بعد تقریبا ایک ہزار خاندانوں نے نقل مکانی کی۔
انہوں نے بتایا کہ خاندانوں نے لشکر گاہ میں پناہ لی ہے اور وہ ان علاقوں سے آئے ہیں جہاں گزشتہ دو روز میں لڑائی اپنے عروج پر تھی۔
سید محمد رامین نے کہا کہ ‘ہم کل ان کی ضروریات کا جائزہ لیں گے تاہم بہت سارے ایسے ہیں جن کو ابھی تک شہر میں پناہ نہیں ملی ہے، انہیں فوری امداد کی ضرورت ہے’۔
وزارت دفاع نے بتایا کہ ہلمند میں جب طالبان نے لشکر گاہ کے مضافات میں چند چوکیوں پر حملہ کیا تو سرکاری فوج نے 100 سے زائد طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کردیا۔
عہدیداروں نے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے ابتدائی طور پر چند چوکیوں پر قبضہ کر لیا تھا تاہم سرکاری فوج نے قبضہ چھڑایا اور طالبان کو پیچھے دھکیل دیا۔
ہلمند کی صوبائی کونسل کے سربراہ عطا اللہ افغان نے کہا کہ ‘دشمن نے اب ان تمام علاقوں کو کھو دیا ہے جن پر اس نے قبضہ کیا تھا اور اسے بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے’۔
دوسری جانب طالبان نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ اس لڑائی میں ایک بڑی تعداد میں افغان فوجی مارے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ دونوں فریقین کو ایک دوسرے کی ہلاکتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ یکم مئی کو امریکی فوج نے اپنے بقیہ 2500 فوجیوں کے باضابطہ طور پر انخلا کے آغاز کے بعد کئی دیگر صوبوں میں بھی لڑائی شروع ہوگئی ہے۔
پینٹاگون نے اس لڑائی کو مذمت کی ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ‘ہم نے ابھی تک ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی جس نے انخلا کو متاثر کیا ہو یا جس ست افغانستان میں موجود مشن پر کوئی خاص اثر پڑا ہو’۔
گیارہ ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد امریکی اور اتحادی نیٹو افواج نے افغانستان پر حملہ کرنے اور طالبان حکومت کو بے دخل کرنے کے تقریبا 20 سال بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ حتمی انخلا کا حکم دیا تھا۔
سرکاری افواج پر طالبان کے حملوں نے یہ خدشات پیدا کردیے ہیں کہ انخلا کے دوران امریکی افواج بھی خطرے میں تھی۔