اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں اس نے استدعا کی کہ رینٹل پاور پروجیکٹس (آر پی پیز) کیس میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی بریت کے خلاف نیب کی اپیل کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔ ساہیوال رینٹل پاور پراجیکٹس کیس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جنوری 2020 میں سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر خزانہ شوکت ترین، چند سابق بیوروکریٹس اور پاور ہولڈنگ کمپنی کے ڈائریکٹرز کو بری کردیا تھا۔
شوکت ترین کو حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں اقتصادی مشاورتی کونسل (ای اے سی) کا ممبر منتخب کیا گیا ہے۔
رینٹل پاور پروجیکٹس کیس میں شوکت ترین کو بری کرنے کے خلاف نیب کی اپیل کی سماعت جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ کرے گا۔
وزیر خزانہ کے عہدے سے عبد الحفیظ شیخ کی برطرفی کے بعد شوکت ترین وزارت خزانہ کی سربراہی کے لیے ایک مضبوط امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں اور انہیں مبینہ طور پر وفاقی کابینہ میں وزیر اعظم کے معاون یا مشیر کی حیثیت سے شامل ہونے کی پیش کش کی گئی ہے تاہم انہوں نے کابینہ میں اپنی شمولیت کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل پر فیصلے کے ساتھ جوڑ دیا۔شوکت ترین پر آر پی پیز کے معاہدوں کی منظوری کا الزام ہے۔
احتساب ادارے نے 2014 میں راجہ پرویز اشرف، شوکت ترین ، سابق وفاقی سیکریٹریز اسمٰعیل قریشی اور شاہد رفیع، پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی (پیپکو) کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر طاہر بشارت چیمہ اور پیپکو کے ڈائریکٹرز رضی عباس، وزیر علی بھایو، سلیم عارف، عبدالقدیر خان اور اقبال علی شاہ کے خلاف یہ مقدمہ دائر کیا تھا۔
ملزمان پر قانونی فیس کے طور پر ادا کیے گئے 61 لاکھ روپے کا غلط استعمال کا الزام عائد کیا گیا تھا، شوکت ترین اس کیس کے ایک ملزم تھے۔
2009 میں اس وقت کی اپوزیشن پاکستان مسلم لیگ (ن) نے آر پی پیز کا کیس سپریم کورٹ میں دائر کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے آر پی پیز کے معاہدوں کے ایوارڈ میں مبینہ غلط کاموں کی وجہ سے آر پی پیز کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا تھا۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 2500 میگاواٹ بجلی کے شارٹ فال پر قابو پانے کے لیے آر پی پیز متعارف کرائے تھے۔