واشنگٹن: پاکستان نے بین الاقوامی برادری کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ سال 2030 تک 60 فیصد صاف توانائی پر منتقل ہوجائے گا اور 30 فیصد برقی گاڑیاں استعمال ہورہی ہوں  واشنگٹن میں امریکا کے شروع کردہ رہنماؤں کے اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ کاربن سے صاف توانائی پر منتقلی میں دوسروں کی مدد کا اپنا وعدہ پورا کریں۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے اپنے آپ سے وعدہ کیا ہے کہ سال 2030 تک 30 فیصد برقی گاڑیاں زیر استعمال ہوں گی اور 60 فیصد صاف توانائی پر منتقل ہوجائیں گے’۔

ملک امین اسلم نے کہا کہ ‘اب دنیا کو موسمیاتی مالیات کے لیے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان جیسے توانائی کی منتقلی والے ممالک کے لیے کلائمیٹ فنانس فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ساتھ ہی اس مقصد کے لیے سالانہ 100 ارب ڈالر کے وعدے کو پورا کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

40 ممالک کے رہنما اس 2 روزہ ورچوئل اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں جس کا آغاز عالمی یومِ ارض پر دنیا میں کاربن کے اخراج والے بڑے ممالک چین، بھارت اور روس کے وعدوں کے ساتھ ہوا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن، جو اس 2 روزہ ورچوئل اجلاس کی میزبانی کررہے ہیں، نے سب سے بڑا وعدہ کیا کہ وہ اپنے ملک کا کاربن کا اخراج سال 2005 کی سطح سے 50 سے 52 فیصد کم کردیں گے۔

جاپانی وزیراعظم یوشیدی سوگا نے اپنے ملک کا ہدف 26 فیصد بڑھاتے ہوئے کہا کہ سال 2030 تک کاربن کے اخراج میں 46 فیصد کمی کردی جائے گی۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ملک کا کاربن اخراج سال 2030 تک 40 سے 50 فیصد کم کرکے سال 2005 کی سطح سے بھی نیچے لانے کا وعدہ کیا۔

بعد ازاں امریکی سیکریٹری زراعت ٹام ولسک نے پاکستان کے نمائندے ملک امین اسلم کو دعوت دی تاکہ وہ دنیا کو بتائیں کہ پاکستان جیسا پانی کے دباؤ کا سامنا کرنے والا ملک اپنے آبی وسائل کو سنبھالنے کے لیے کیا کر رہا ہے۔

ملک امین اسلم نے نشاندہی کی کہ کاربن کے عالمی اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے اس کے باوجود وہ اپنی ٹوپوگرافی اورجغرافیہ کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرے کے شکار 10 ممالک میں شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کےشمال میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں گلیشیئرز پگھل رہے ہیں، خشک علاقہ جات کے درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، ایسی ہیٹ ویوز آرہی ہیں جو پہلے کبھی نہیں آئیں، جنوب میں سائیکلون آرہے ہیں اور سطح سمندر میں اضافے کے ساتھ میدانی علاقوں میں سیلاب آرہے ہیں۔

پاکستانی نمائندے نے دنیا کو بتایا کہ حالیہ برسوں میں ان تباہیوں کی شدت اور سلسلے میں اضافہ ہوا ہے اور 22 کروڑ عوام کو متاثر کر رہا ہے، لہٰذا پاکستان اس موحولیاتی تباہی کے بالکل سامنے ہے۔

Previous article’‏حکومت اور کالعدم تحریک لبیک کے درمیان معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہو چکا‘
Next articleنائن زیرو آپریشن کیس کا فیصلہ 6 سال بعد آگیا