اسلام آباد: پی ٹی آئی کے نومنتخب سینیٹر عبدالقادر سمیت 11 دیگر ملزمان پر 4 کروڑ 60 لاکھ روپے کے کرپشن ریفرنس میں فرد جرم عائد کی جائے گی۔اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ان پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 18 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق ملزمان ورکر ویلفیئر فنڈ (ڈبلیوڈبلیو ایف) کی مالیاتی بولی کمیٹی کے ممبر تھے جو اسلام آباد میں میڈیکل کالج اور ٹیچنگ ہسپتال کے قیام کے لیے اراضی کے حصول کے لیے ٹینڈر نوٹس کے بعد موصول ہونے والی بولی کی مالی تجویز کی جانچ پڑتال کے لیے تشکیل دی گئی تھی
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بدعنوانی سے سے قومی خزانے کو 46 کروڑ 62 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔
تفتیش کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ مالیاتی بولی کمیٹی اور سائٹ سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین نے غیر قانونی طور پر اور غلط ارادوں سے ٹینڈر نوٹس کی خلاف ورزی میں انتہائی مہنگے داموں اسلام آباد میں میڈیکل کالج اور تدریسی ہسپتال کے قیام کے لیے گورننگ باڈی سے 151 کنال اور چار مرلہ خریدنے کی منظوری دی اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔
نیب کے مطابق ملزمان نے جان بوجھ کر 37 لاکھ روپے فی کنال کی قیمت پر 150 کنال خریدنے کی سفارش کی۔
ریفرنس کے مطابق وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کے تعاون سے 2007-2012 کے دوران دستیاب پانی کا موثر استعمال کرکے زراعت کی پیداوار میں اضافے کے مقصد کے لیے ‘پاکستان میں نہایت موثر آبپاشی کے نظام کے ذریعے پانی کے تحفظ اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ’ کے عنوان سے 2 ارب روپے مالیت کا منصوبہ شروع کیا ہے۔
نیب نے کہا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 32 کروڑ روپے مالیت کی ایسی 182 اسکیمیں منظور کی گئیں جن میں خیبر پختونخوا کے 15 اضلاع میں شروع کی جانے والی 158 اسکیمیں شامل ہیں۔
بتایا گیا کہ زیادہ تر اسکیمیں بنوں اور لکی مروت اضلاع میں تھیں اور صرف پانچ ہی فعال پائی گئیں۔
نیب نے الزام لگایا کہ ‘ملزمان نے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر جعلی اور نامکمل اسکیموں کے لیے رقم جاری کی’۔