لاہور: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین گروپ میں شامل 30 سے زائد قانون سازوں کے مطالبے کے پیش نظر بظاہر حکومت نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے کے خلاف چینی اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے افسر کو ہٹا دیا۔یہ اہم پیشرفت اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ پی ٹی آئی کے قانون سازوں سے (آج) ہونے والی ممکنہ ملاقات سے قبل سامنے آئی۔

وزارت اطلاعات کے ایک ذرائع نے بتایا کہ چینی اسکینڈل انکوائری ٹیم کے سربراہ و ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر محمد رضوان کو فوری طور پر تفتیش سے ہٹا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد رضوان کو ‘مارچنگ آرڈر’ ملا ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے مزید کہا کہ یہ پی ٹی آئی کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین اور ان کے ساتھ موجود قانون سازوں کا بنیادی مطالبہ تھا۔ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ محمد رضوان کا ایف آئی اے سے تبادلہ ہوچکا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ محمد رضوان نے نہ صرف جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین پر مقدمہ درج کیا بلکہ چینی اسکینڈل میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کے خلاف 5 ارب روپے کی منی لانڈرنگ اور دھوکہ دہی کے الزامات میں ایف آئی آر بھی درج کی تھی۔

علاوہ ازیں ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر محمد رضوان نے جنوبی پنجاب سے بجلی کے وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے کنبہ کے افراد اور دو میڈیا ہاؤسز کی شوگر ملوں پر بھی ہاتھ ڈال تھا۔

محمد رضوان کی سربراہی میں ایف آئی اے کے تفتیش کاروں نے شوگر مافیا کے ذریعہ گزشتہ ایک سال کے دوران ’قیاس آرائی پر مبنی قیمتوں کا تعین‘ کے ذریعے 110 ارب ڈالر کی غیرقانونی کمائی کا سراغ لگایا تھا۔

انکوائری کے مطابق ‘سٹہ مافیا نے ایک سال کے دوران (قیاس آرائیاں) ایکس مل قیمت میں 20 روپے فی کلو گرام فراڈ کیا تھا اور اب وہ رمضان میں اسے 110 روپے فی کلو تک لے جانے کی سازش کر رہے ہیں’۔

جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین ایف آئی اے کے مقدمات میں 3 مئی تک ضمانت پر ہیں۔

اس دوران جہانگیرترین گروپ کے متحرک رہنما ملک نعمان احمد لنگڑیال نے کہا کہ وزیر اعظم نے آخر کار پارلیمنٹیرینز کی درخواست کو قبول کرلیا اور ان 31 افراد کو مدعو کرلیا جنہوں نے (درخواست) خط پر دستخط کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس اجلاس کو اہم تصور اور امید کرتے ہیں کہ ان کے تمام خدشات پر کہ جہانگیر ترین کو ریاستی اداروں کے ذریعہ شکار نہیں کیا جائے گا۔

جہانگیر ترین کے ہمدرد اراکین پنجاب اور قومی اسمبلی سامنے آئے تھے جب ان پر مختلف مقدمات درج کیے گئے تھے۔ جہانگیر ترین کو بینکنگ اور سیشن عدالتوں میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

ان کے گروپ میں شامل ایم این اے راجہ ریاض نے مطالبہ کیا تھا کہ وزیر اعظم انہیں وقت دیں تاکہ وہ انہیں اپنے خدشات بیان کرسکیں کیونکہ انہیں یقین ہے کہ جہانگرین ترین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مسٹر ریاض نے وزیر اعظم کو دھمکی دی تھی کہ وہ اپنا نقطہ نظر تبدیل کریں یا وہ خود ہی کوئی اقدام اٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ “ہم ‘ریاضت مدینہ’ میں آخری عاجزی سے گذارش کر رہے ہیں کہ ہمیں انصاف کے سوا کچھ نہیں چاہئے۔

شوگر اسکینڈل میں جہانگیر ترین نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف ایف آئی آر میں درج الزامات کرمنل نوعیت کے نہیں ہیں اور یہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران ان کے تمام کاروبار کا معائنہ کیا گیا تھا اور تفتیش کاروں کو کسی بھی کوئی غیرقانونی عمل نہیں نظر آیا تھا۔

Previous article‘فوج کے جوان کووڈ ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے کیلئے ملک کے طول و عرض میں پہنچ چکے ہیں’
Next articleاشتعال انگیز تقریر: جاوید لطیف کی درخواست ضمانت خارج، لیگی رہنما گرفتار