این اے 75ڈسکہ میں 19فروری کو ہونے والے انتخابات کے بعد انتظامی امورمیں بڑی بڑی تبدیلیاں رونماہوئیں ۔360پولنگ اسٹیشنوں میں سے20 پولنگ اسٹینشوں کاعملہ تبدیل جب کہ ایک پولنگ اسٹیشن پر پریذائیڈنگ آفیسر بھی بدل دیاگیا ہے۔

19فروری کو این اے 75ڈسکہ کے ضمنی الیکشن میں فائرنگ ،مارپیٹ ،دھکم پیل جیسے مناظر دیکھنے میں آئے اور یہی نہیں پولنگ اسٹیشن میں کبھی ووٹرزکی قطاریں لگ جاتیں تو کبھی پولنگ اسٹیشن کے دروازے بندکردیےجاتے۔

مسلح افرادسارادن موٹرسائیکل پر گشت کرتے نظرآئے جب کہ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس دن سارا دن فائرنگ ہوتی رہی  جس کے باعث علاقے میں لوگوں کا نکلنا محال ہوگیاتھا۔

ووٹوں کی گنتی اورنتائج کا مرحلہ آیا تونئی صورتحال سامنے آگئی، 360 میں سے337 پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ موصول ہوسکا جب کہ 23 ارکان پر مشتمل انتخابی عملہ  لاپتا ہوگیا تھا ، فون کیے جانے کے بعد 3 افسران کے علاوہ  کوئی واپس  نہ آیا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن اسلام آباد متحرک ہوا اورریٹرنگ آفیسرسے رپورٹ طلب کرکے حقائق طلب کیے جس کے بعد پوراالیکشن کالعدم قراردے دیاگیا۔

غفلت اورلاپرواہی کی بنا پر کمشنر، ڈپٹی کمشنر، اسسٹنٹ کمشنر ، آرپی او، ڈی پی او سمیت دو ڈی ایس پیزکو عہدے سے ہی ہٹا دیاگیا۔

این اے 75 پر ضمنی انتخاب 18مارچ کو ہو گا، حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 4لاکھ 94ہزارسے زائد ہے۔ ن لیگ کے سیدہ نوشین افتخار اورپی ٹی آئی کے علی اسجد ملہی میں سخت مقابلہ متوقع ہےجب کہ تحریک لیبک نے حاجی خلیل احمد سندھوکومیدان میں اتاراہے۔

 

Previous articleاین اے 75 ڈسکہ میں ری پولنگ کا حکم معطل کرنے کی پی ٹی آئی کی استدعا مسترد
Next articleیوسف رضا گیلانی کی سینیٹ میں کامیابی کیخلاف پی ٹی آئی درخواست مسترد