اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے پاس دستیاب اشیائے خورونوش کے ذخائر کے ریکارڈ کو برقرار رکھنے کے لیے مرکزی ڈیٹا بیس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ملک کو قلت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں متعدد دیگر فیصلے بھی ہوئے جن میں کرتار پور (سکھوں کے مذہبی مقام) منصوبے کو پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قواعد سے مستثنیٰ بنانے اور یونیسیف کے ٹرکوں کی کراچی بندرگاہ سے کابل تک نقل و حمل کی اجازت دینا شامل ہے۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ‘گزشتہ سال گندم اور گندم کے آٹے کی قلت کے دوران وفاقی حکومت کے سامنے یہ بات سامنے آئی کہ ملک میں کتنا سامان دستیاب ہے اور کہاں ہے اس حوالے سے کوئی ڈیٹا بیس موجود نہیں ہے لہذا کابینہ نے ڈیٹا بیس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ڈیٹا بیس کی مدد سے حکومت طلب و رسد کے ساتھ ساتھ نقل و حمل، قیمتوں کا جائزہ لینے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون کو مزید تقویت دینے کے بارے میں فیصلہ کرسکے گی’۔
اس نظام کے تحت وفاق کے پاس صوبوں کی جانب سے گندم کی خرید و فروخت سے متعلق تازہ ترین معلومات ہوں گی کیونکہ حکومتیں گندم کے ذخیرے کی تفصیلات مرکز کے ساتھ بانٹنے کی پابند ہوں گی۔
وزیر نے کہا کہ ‘گزشتہ سال کے بحران کے دوران وفاق کو یہ نہیں معلوم تھا کہ حکومت سندھ کے پاس کتنی گندم دستیاب ہے’۔قبل ازیں کابینہ کے ارکان نے شوکت ترین کو وزیر خزانہ کے طور پر کابینہ کا حصہ بننے کا خیرمقدم کیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن اور اقوام متحدہ کے چلڈرنز ریلیف فنڈ (یونیسیف) کی درخواستوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی سے کابل تک چند کنٹینرز کی نقل و حمل کی اجازت دی۔
ان کا کہنا تھا کہ نیوکلیئر اور بائیولوجیکل ہتھیاروں سے متعلقہ سامان، ٹیکنالوجی اور آلات وغیرہ کی برآمد پر کنٹرول کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قرار دار 1540 پر موثر طور پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا پھیلاؤ روکنے کے حوالے سے حکومت پاکستان کے عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کابینہ نے اسٹریٹیجک ایکسپپورٹ کنٹرول ڈویژن کو بعض اختیارات تفویض کرنے کی منظوری دی تاکہ وہ اس حوالے سے بروقت فیصلے لے سکے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرنے پر زور دیا۔اجلاس کو اس حوالے سے اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔
عمران خان نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ مذاکرات سے متعلق پیشرفت پر کابینہ کو سراہا۔
کابینہ نے پاک ایران سرحد پر مارکیٹیں قائم کرنے کے لیے ایران کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرنے کی بھی منظوری دی۔
وفاقی میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹس اور ان سے ملحقہ ٹیچنگ ہسپتالوں میں انتظامی بہتر لانے کی غرض سے مختلف اداروں میں صد ر پاکستان کی جانب سے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوٹ آرڈیننس 2020 کا نفاذ کیا جا چکا ہے۔
ان میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنٹر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کراچی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیو واسکلر ڈیزیزز کراچی اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز شامل ہیں۔
اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے ان اداروں کے بورڈ آف گورنر تعینات کرنے کی منظوری دی۔
بورڈ آف گورنرز فار نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کراچی کے لئے ڈاکٹر احسن ربانی، پروفیسر ڈاکٹر وسیم قاضی اورعامر ا ے اللہ والا شامل ہیں۔
بورڈ آف گورنرز برائے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیوواسکلر ڈیزیزز کراچی کے لیے ڈاکٹر حسنات محمد شریف، جسٹس سرمد جے عثمان، حسن عزیز بلگرامی کے نام شامل ہیں۔
بورڈ آف گورنرز برائے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سنٹر کراچی، ڈاکٹر امتیاز اے ہاشمی، پرفیسر ایس ٹیپو سلطان کے نام شامل ہیں۔
بورڈ آف گورنرز برائے پمز اسلام آباد کے لیے مزمل رشید کو نامزد کیا گیا ہے۔
کابینہ نے خالد حامد کو چیف ایگزیکیٹو آفسیر برائے نیشنل انشورنس کمپنی اور ظہیر عباس کو منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان بیت المال تعینات کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے بجلی کی دس تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں صارفین کے نمائندوں کی شمولیت کی منظوری دی۔