اسلام آباد: کابینہ نے وفاقی محکموں میں افرادی قوت کی قابل جواز موجودگی کے حوالے سے ادارہ جاتی اصلاحات سے متعلق کابینہ کمیٹی کے 31 مارچ کے فیصلوں پر اتفاق کیا ہے۔ ادارہ جاتی اصلاحات پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر عشرت حسین نے ملازمین، ورکنگ میکانزم، مختلف وزارتوں اور محکموں میں افرادی قوت کی قابل جواز موجودگی کے حوالے سے کمیٹی کی سفارشات پیش کیں۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ 2010 میں وفاقی محکموں کا مجموعی اخراجات 175 ارب روپے تھا لیکن 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد 2015 سے 2017 کے درمیان وفاقی محکموں کے کل اخراجات 500 ارب روپے تک جا پہنچے۔وفاقی وزیر نے طنزیہ مسلم لیگ (ن) کا شکریہ ادا کیا۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ فی الحال وفاقی محکموں میں 9 لاکھ 55 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں، ان میں سے 5 لاکھ 65 ہزار سیکریٹریٹ اور منسلک محکموں سے منسلک تھے۔
اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ 20-2019 کے دوران خود مختار اور نیم خودمختار اداروں اور کارپوریشنوں میں 3 لاکھ 90 ہزار ملازمین تھے۔
ان کل ملازمین میں سے 95 فی صد گریڈ ایک سے 16 میں کام کررہے تھے اور ان کی تنخواہوں میں کل اخراجات کا 80 سے 85 فیصد خرچ آیا تھا۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ افسران اور عملہ کے مابین تناسب 1:20 اور سیکریٹریٹ میں 1:6 رہا تھا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سال 11-2010 سے 17-2016 کے دوران سرکاری ملازمین کی کل تعداد 8 لاکھ 29 ہزار تھی جبکہ صرف سال 17-2016 میں سیکریٹریٹ اور منسلک محکموں میں ایک لاکھ 37 ہزار ملازمین شامل تھے۔
اس طرح مجموعی طور پر 21 ہزار ملازمین خود مختار اداروں میں شامل کیے گئے تھے۔
ان ملازمین میں تقریباً 35 فیصد سیکیورٹی، امن و امان اور شہری مسلح افواج، انفراسٹرکچر سروسز، ریلوے، پوسٹل، ہوا بازی اور شاہراہوں میں 20 فیصد، توانائی کے شعبے میں 18 فیصد، سماجی شعبے میں 5 فیصد، تجارتی اور ٹیکس میں 5 فیصد اور 12 فیصد میں کام کر رہے ہیں۔
10 بڑے محکموں / اداروں میں ملازمین کی کل تعداد 3 لاکھ 51 ہزار 250 ہے جس میں گریڈ 22-17 میں 2 ہزار 623 افسران شامل ہیں اور گریڈ 16-1 میں 3 لاکھ 48 ہزار 627 تھے۔
وزارتوں میں افسروں اور ملازمین کے درمیان تناسب تقریبا 1:4 ہے۔
کابینہ کو موجودہ حکومت کی طرف سے کی جانے والی کوششوں سے آگاہ کیا گیا جس سے 28 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
اس سلسلے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ای فائلنگ اور ای آفس سسٹم کے ذریعہ افسر اور عملہ کے مابین تناسب کو مختلف مراحل میں 1:3 کے ہدف تک پہنچایا جائے گا۔
کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاسوں کے دوران 7 اور 14 اپریل کو ہونے والے فیصلوں کو بھی اپنی منظوری دے دی۔