اسلام آباد: سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی ایل) نے رواں مالی سال میں ریونیو کی متوقع ضرورت (ای آر آر) کو پورا کرنے کے لیے یکم جولائی سے گیس کی قیمتوں میں 220 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کردیا۔
آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے پاس دائر باضابطہ درخواستوں میں لاہور میں واقع سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے اس کی مقررہ قیمت گزشتہ سال کی فی یونٹ تقریباً 670 روپے کی واجبات کی ریکوری کی وصولی سمیت ایک ہزار 416 روپے فی یونٹ جو ملین برطانوی تھرمل یونٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، متعین کیا جائے۔
ریگولیٹر کے ایک اعلامیے کے مطابق ایس این جی پی ایل نے گزشتہ سال کی آمدنی میں 254 ارب روپے کے شارٹ فال سمیت سمیت 367 بلین روپے کی اضافی ریونیو کی ضرورت کا مطالبہ کیا تھا۔
اگلے سال کی آمدنی میں کمی کے لیے کمپنی نے آئندہ مالی سال کے 71 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے اپنی مقررہ قیمت میں 857 روپے فی یونٹ کا اضافہ طلب کیا ہے۔
اس کے علاوہ کمپنی نے ری گیسیفائڈ مائع قدرتی گیس (آر ایل این جی) کے لیے سروس کی لاگت میں 137.5 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اوگرا کی جانب سے ایس این جی پی ایل، جو پنجاب اور خیبر پختونخوا کو گیس فراہم کرتی ہے، کے لیے منظور شدہ موجودہ مقررہ قیمت تقریباً 645 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
اگر اس کا مطالبہ ریگولیٹر کی جانب سے منظور ہوجاتا ہے تو وہ مقررہ قیمتوں کو تقریبا 220 فیصد تک بڑھا کر تقریبا 2 ہزار 160 روپے کردیا جائے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کے علاقوں پر ایس این جی پی ایل کے خصوصی حقوق کی میعاد ختم ہوگئی ہے تاہم کمپنی نے مختلف نئے شہروں اور دیہاتوں کو جوڑنے کے لیے 11 ہزار 500 کلومیٹر طویل تقسیم کی مرکزی دھارے بچھانے کے لیے 42 ارب روپے کی پیش گوئی کی ہے۔
اسی طرح کراچی میں واقع سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ نے آئندہ مالی سال کے لیے اپنی مقرر کردہ قیمت میں 153 روپے یا 20 فیصد، فی یونٹ 779 روپے سے 932 روپے اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
ریگولیٹر کا کہنا ہے کہ ایس ایس جی سی ایل نے گیس اور آپریٹنگ لاگت میں تقریبا 252 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال رپورٹ کیا ہے اور یکم جولائی سے قیمت میں 110 روپے فی یونٹ کے اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ گیس کی قیمت گیس پروڈیوسرز کے ساتھ حکومت کے معاہدوں کے مطابق خام تیل یا ایندھن کی بین الاقوامی قیمت سے منسلک ہے۔