انہوں نے کہا کہ اقدام صرف لائن آف کنٹرول اورورکنگ باؤنڈری کی حد تک ہے جتنے بھی برے حالات ہوں، ہاٹ لائن رابطہ کھلا رہتا ہے، امن کے لیے اقدامات کرتے رہیں گے جن سے اعتماد بحال ہو گا۔ ایل او سی پر500 میٹرکے اندر کوئی نئی دفاعی تعمیرات نہیں ہونگی۔ سیزفائرکے دوران کسی کی پوسٹ کوبراہ راست ہدف نہیں بنایا جائے گا، ایل او سی پر کسی بھی مسئلے کو لوکل کمانڈر حل کریں گے۔
میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ ڈپلومیٹ سطح پر تو رابطے برقرار رہتے ہیں یہ ملٹری ٹوملٹری رابطہ ہے، کسی بیک ڈورڈپلومیسی کا نتیجہ نہیں آگے کیا ہوگا۔ اس پر فی الحال کوئی رائے نہیں دینی چاہیے۔
ترجمان افواج پاکستان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کے مثبت نتائج پر کوئی دو رائے نہیں ہر کوئی امن کا متمنی ہے، اسی سمت میں چلیں گے پہلا قدم یہی ہے کہ فائر بندی کو برقرار رکھا جائے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) نے ایک دوسرے کے بنیادی معاملات اور تحفظات کو دور کرنے اور ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے ہاٹ لائن رابطے کے قائم کردہ طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور دیگر تمام سیکٹرز کی صورتحال کا آزاد، اچھے اور خوشگوار ماحول میں جائزہ لیا۔
دونوں فریقین نے اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی طرح کی غیر متوقع صورتحال اور غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے موجودہ ہاٹ لائن رابطے کے طریقہ کار اور بارڈر فلیگ میٹنگز کا استعمال کیا جائے گا۔
اس سے قبل نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن کو چائے کی دعوت برقرار ہے۔ انگلیاں اٹھانے والوں کوجہاں جواب دینے کی ضرورت ہوتی ہے وہاں دیا جاتا ہے۔ انگلیاں اٹھانے والوں کو حکومت اچھے طریقے سے جواب دے رہی ہے۔ بے بنیاد الزامات کا کوئی وجود ہی نہیں ان کا جواب دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ الحمدللہ عوام اورمیڈیا بڑے اچھے طریقے سے سمجھتے ہیں۔ پاکستان کے عوام اورمیڈیا اپنی فوج اوراداروں سے بہت محبت کرتے ہیں۔ ٹٹ فارٹیٹ صورتحال بنانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ چائے کی آفر برقرار ہے۔