اسلام آباد: حکومت نے رواں سال کے دوران اسٹریٹجک ذخائر کی تعمیر کے لیے گندم کی درآمد اور خوراک کی مستقل فراہمی کو یقینی بنانے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ فیصلے کی منظوری کے لیے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سمری پیش کی جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار سیکریٹری وزارت فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ غفران میمن نے نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کے اجلاس میں کیا۔

وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیرصدارت این پی ایم سی کا اجلاس ہوا جس میں کھانے پینے کی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا۔

غفران میمن نے کمیٹی کو ملک بھر میں گندم کے ذخیرے سے متعلق آگاہ کیا۔

انہوں نے اسٹریٹجک ذخائر کی تعمیر کے لیے گندم کی درآمد کے انتظامات اور رواں سال کے دوران مستقل فراہمی کو یقینی بنانے کے انتظامات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔

این پی ایم سی نے گزشتہ ہفتے کے دوران اشیائے ضروریہ خصوصاً گندم کا آٹا، چینی، خوردنی گھی، چکن اور سبزیوں کے قیمتوں کے رجحان کا جائزہ لیا۔

شوکت ترین نے صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے تمام صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق سبسڈی والے نرخوں پر گندم کی روزانہ دستیابی کو یقینی بنائیں تاکہ گندم کے آٹے کے تھیلے کی قیمتوں کو برقرار رکھا جاسکے۔

سیکریٹری خزانہ نے این پی ایم سی کو ہفتہ وار ایس پی آئی کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 9 بنیادی اجناس کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ 30 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔

علاوہ ازیں پاکستان بیورو آف شماریات نے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں این پی ایم سی کو آگاہ کیا اور اشیائے ضروریہ کی تھوک اور خوردہ قیمتوں میں فرق کے حوالے سے ایک تفصیلی خاکہ پیش کیا۔

مشاورت کے بعد این پی ایم سی نے پی بی ایس کو ہدایت کی کہ وہ مختلف شہروں میں بنیادی اجناس کے لیے تھوک اور خوردہ سطح کے مابین فرق کو درست کرنے کے اپنے طریقہ کار کا جائزہ لے۔

وزیر خزانہ نے متعلقہ صوبائی انتظامیہ اور محکمہ جات کو ہدایت کی کہ وہ بنیادی اشیا کی قیمتوں پر کڑی نگرانی کریں اور عید کے خصوصی موقع پر صارفین کو ریلیف کی فراہمی کے لیے بنیادی اشیا کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔

اس کے علاوہ وزیر خزانہ کو بورڈ آف انویسٹمنٹ (بی او آئی) کے چیئرمین عاطف بخاری نے بورڈ کے کام کے بارے میں بریفنگ دی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران سرمایہ کاری کے لیے راغب کرنا اور اسے برقرار رکھنا زیادہ اہم ہوگیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی او آئی کا اہم اقدام ‘آسان بزنس’ میں بہتری ہے جس میں پاکستان نے 2020 کے دوران 28 شعبوں میں بہتری کے ساتھ 108 ویں پوزیشن حاصل کی۔

شوکت ترین نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے لیے مکمل تعاون اور سہولت کی یقین دہانی کرائی۔

Previous articleبھارت سے بیک چینل رابطے پر ماہرین نے خدشات کا اظہار کردیا
Next articleفارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کی دستاویزات واپس لے لیں