اسلام آباد: حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے اپنے ریونیو کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سابق واپڈا کی تقسیم کار کمپنیوں کے لئے دس کھرب روپے سے زائد اضافی ریونیو پیدا کرنے کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا عمل شروع کردیا ہے۔ مالی سال 21-2020 کے لیے سالانہ ایڈجسٹمنٹ، تقسیم کے مارجن کے اشاریہ جات اور چند بین الاقوامی قرض دینے والی ایجنسیوں کے ساتھ معاہدوں کی مد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

اس عمل کے ایک حصے کے طور پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے فیصل آباد، لاہور اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی تین بڑی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے ٹیرف میں اضافے کی درخواستوں پر عوامی سماعت کی۔

سماعت کے دوران نیپرا کے کیس آفیسرز نے بتایا کہ تینوں ڈسکوز، فیسکو، لیسکو اور آئیسکو نے توانائی چارجز، صلاحیت کے چارجز، سسٹم کے استعمال کے چارجز، سالانہ آپریشن اور بحالی کے اخراجات، ریگولیٹری اثاثے پر ریٹرنز، پہلے سال کی ایڈجسٹمنٹ اور مجموعی تقسیم کا مارجن کے حساب سے 677 ارب روپے کی مجموعی ایڈجسٹمنٹ طلب کی ہیں۔

سماعت میں بتایا گیا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کی جانب سے 266 ارب روپے اور اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئسکو) نے 42 ارب 20 کروڑ روپے کی ایڈجسٹمنٹ طلب کی ہے۔

فیسکو کے نمائندے نے ریگولیٹر کو بتایا کہ صلاحیت کی ادائیگی کی رقم توانائی کے معاوضوں سے زیادہ ہے۔

انہون نےریگولیٹر سے کمپنی کے مالی خلا کو پورا کرنے کے لیے مناسب ایڈجسٹمنٹ کی درخواست کی۔

دیگر دو ڈسکوز کے نمائندوں نے بھی اپنی درخواستوں کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجوزہ ایڈجسٹمنٹ مالی تقاضوں کے مطابق اور طے شدہ پالیسی کے بینچ مارک کے مطابق تھے۔

ملتان الیکٹرک پاور کمپنی، گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی، ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی، اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی جیسے دیگر ڈسکوز کی درخواستوں پر آئندہ ہفتوں میں سماعت ہوگی۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مشترکہ منصوبے کے مطابق اور سرکلر ڈیبٹ منیجمنٹ پلان کے تحت دسمبر 2022 تک صارفین کو فی یونٹ 4 سے 5 روپے اضافے کو منظور کیا جائے گا۔صارفین کو ایندھن کی لاگت میں تبدیلیاں صرف خود کار طریقے سے میکانزم کے ذریعے ماہانہ بنیادوں پر کی جاتی ہیں جبکہ بجلی کی خریداری کی قیمت ، صلاحیت کے چارجز ، متغیر آپریشن اور بحالی کے اخراجات، سسٹم کے استعمال کے چارجز اور ٹرانسمیشن اور تقسیم کے نقصانات کے اثرات کے حوالے سے سہ ماہی اور سالانہ بنیادوں پر وفاقی حکومت بیس ٹیرف میں شامل کرتی ہے۔

Previous articleسستے قرضوں کی فراہمی سے ماہی گیری کا شعبہ منافع بخش ہوگا، وزیراعظم
Next articleقومی رابطہ کمیٹی کا کورونا پابندیوں کو بڑھانے کا امکان